بھکاری

بھکاری


ہمارے معاشرے میں پایا جانے والا سب سے بدترین پیشہ جو آج کل سب سے زیادہ عام ہے وہ ’’بھیک مانگنا‘‘ ہے۔

شہر کی بڑی شاہراوں پر، پبلک پارکس میں، ٹرینوں میں،بسوں میں،کسی بھی جگہ یا مقام پر،اور تو اور قبرستون میں بھی بھیک مانگنے والے آپ کو کثرت سے نظرآئیں گے۔ قریباً 2سال پہلے 10 محرم والے دن، میں اپنے والد صاحب کے ساتھ فاتحہ خوانی کرنے قبرستان میں گیا۔

کیونکہ ہم موٹرسائیکل پر سوار تھے،تو میں نے اپنے والد صاحب سے کہا،کے بابا جان قبرستان میں فاتحہ خوانی کرنے والوں کا کافی رش ہے۔ پہلے آپ  جاکر فاتحہ خوانی کر آئیں کہیں، ایسا نہ ہو کے اس رش میں کوئی موٹر سائیکل ہی چوری کرکے لے جائے.

اور ویسے بھی چور بھیڑ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہیں،

خیر میں نے اپنی موٹرسائیکل قبرستان کے گیٹ کے پاس ٹھہرائی،اور ساتھ ہی اپنی موٹرسائیکل کے پاس ٹھہر گیا۔ میں دیکھا کے جس جگہ میں نے موٹر سائیکل ٹھہرائی تھی۔ گیٹ کے ساتھ ہی ایک ٹانگ سے معزور بھکاری بیٹھا ہوا تھا۔

اس بھکاری نے مجھے موٹر سائیکل کے پاس ٹھہرے ہوئے دیکھ کر کہا، کے بھائی موٹر سائیکل کو زرہ سائیڈ پے، ٹھہراہ دو قبرستان میں کافی بھیڑ ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کی ٹھکر لگنے سے موٹر سائیکل مجھ پر آگرے۔ میں نے اُس معزور بھکاری کو کہا کے آپ پریشان مت ہوں، میں موٹر سائیکل کے پاس ہی ٹھہراہ ہوا ہوں، آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔ اس بھکاری نے مجھے بڑے ہی اچھے انداز میں کہا پھر ٹھیک ہے۔


وہ مجھے کافی دلچسپ انسان لگا۔ پھر میں بھی اُسی کے پاس بیٹھ گیا، اور اُس سے حال احوال لینے لگا۔ میں نے اس معزور بھکاری سے پوچھا۔ تمییں ایک دن میں کتنی بھیک مل جاتی ہے؟

تو وہ کہنے لگا، کے کبھی ایک دن میں -/1000 بن جاتے ہیں،اورکبھی -/800 روپے بن جاتے ہیں،اور مہینے کا -/15000 بن جاتا ہے۔ پھر میں نے اُس سے پوچھا کے بتاوُ، صبح سے اب تک کتنی بھیک مل چکی ہے۔؟

تو کہنے لگا کے ابھی تک 200 بھی نہیں کمایا۔ میں نے کہا کے آج 10 محرم ہے،اور قبرستان میں فاتحہ خوانی کرنے والوں کا کافی بھیڑ ہے، اور تم کہہ رہے ہو کے 200 بھی نہیں کمایا۔

اس نے مجھے بہت ہی حیران کر دینے والا جواب دیا۔ بھائی صاحب اس وقت قبرستان میں 30 کے قریب بھکاری بھیک مانگنے میں مصروف ہیں۔ یہ سن کر میرے پیروں تلے سے جیسے زمین ہی نکل گئی اور میں بہت حیران ہوا۔

میں نے اس سے پوچھا بتاوُ تمیں کیسے پتا کے 30 فقیراس وقت قبرستان میں ہیں۔؟ تو کہنے لگا کے میں اپنی کیمونٹی کو بہت اچھے سے جانتا ہوں،اور ہر آنے اور جانے والے بھکاری پر میری ںظر ہے۔

پھر میں نے پوچھا ان پیسوں کا کیا کرتے ہو۔ تو اُس نے اپنی سگریٹ کو سلگاتے ہوئے جواب دیا، -/3000 مکان کا کرایہ ہے۔ -/3000 بچوں کے سکول کی فیس ہے،کچھ پیسوں سے گھر کا راشن لے لیتا ہوں،-/1500 تک بل بجلی اور انیدھن پے خرچ ہو جاتے ہیں.

جو باقی پیسے بچتے ہیں ان پیسوں سے  میں اپنے شوق پورے کرتا ہوں۔میں نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔؟ اس نے میرے چہرے کی طرف دیکھ کر کہا، بھائی صاحب حیران کیوں ہوتے ہو شوق سے مراد سگریٹ پان وغیرہ

 یہ میرے شوق ہیں۔میں اندر ہی اندر یہ سوچ رہا تھا. جس کو یہ اپنا شوق کہہ رہا ہے،آگے چل کراس کا یہ شوق بدترین بیماریوں میں تبدیل ہو جائے گا. خیر میں وہاں سے اُٹھا اور فاتحہ خوانی کرکے گھر آگیا.

آج اچانک مجھے یہ بات اس لیے یاد آئی کے، میں اپنے آفس کی ونڈو سے باہر ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کو بھیک مانگتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ جو ایک کار کے اردگرد جمع تھے،اور کار کے ڈرائیور سے باری باری بھیک مانگ رہے تھے۔

پاکستان کو آزاد ہوئے 72 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن ہم آج بھی مانگنے کی عادت سے آزاد نہیں ہوئے۔

آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا.؟

 

 ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی ایک حدیث شریف ہے.

. محنت مزدوری کرکے کسب حلال کمانے والا ہاتھ اللہ تعالی کو بہت پسند ہے

 


 


Post a Comment

4 Comments

  1. Proud of u Rahim Haidar may u achieve all the goals of ur life.
    👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍👍

    ReplyDelete
  2. مثبت سوچ ہمیشہ منفی سوچوں پر غالب آتی ہے
    ایک اچھی کاوش معاشرے پر جو چھاپ چھوڑتی ہے اس کا اثر رہتی دنیا تک قائم رہتا ہے

    ReplyDelete
  3. جو دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے اللّٰہ اسے محتاج بنا دیتا ہے پر یہ باتیں ان بیماریوں کو ہم نہیں سمجھا سکتے اللّٰہ نے پاؤں ہاتھ سلامت رکھا ہے محنت مزدوری کر کے جینا چاہئے

    ReplyDelete