ڈاکٹر فریدہ مسعود
بخار ۔ نمونیہ ۔ نزلہ ۔زکام شروع ہو جاتا ہے
جو لوگ احتیاطی تدابیر کرتے ہیں وہ آسانی میں رہتے ہیں اس کے باوجود اگر کوئی اس
طرح کا مسلہ مسائل پیدا ہوتے ہیں.تو ہمیں کھولے دل سے ایمان ہونا چائیے اس میں
اللہ کی رضا مرضی شامل ہے،اور اس کو بہتر انداز سے اپنے وسائل سے حل کرنے کی ضرورت
ہوتی ہے
سردی کے موسم میں بڑوں یعنی ماں باپ کو اپنے
بچوں اور انکے دادا دادی نانا نانی کیونکہ وہ بھی اب اس سٹیج میں چلے جاتے ہیں.جہاں
بچوں کی طرح ان کی بھی کیئر اسی طرح کرنی پڑتی ہے جیسے بچوں کی کرنی پڑتی ہے
سرد موسم عام طور پر نومبر سے شروع ہو جاتا.ہلکے
پھلکے گرم کپڑوں کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ شروع سے ہی بچاؤ کیا جا سکے تھوڑا سا
پانی کا استعمال کم ہو جاتا ہے.
مگر
بچے پانی کی بے احتیاطی کریں گے کیونکہ موسم بہت اچھا پسند دیدہ ہو تا ہے تو نقصان
ہو سکتا ہے.ان کی قوت مدافعت کم ہو جائے جس کے نتیجہ میں بچے نزلہ زکام کا شکار ہو
سکتےہیں.
اور
پھر یہ ہی کمزوری بخار کا پیش خیمہ بن جاتی اور بخار کئی قسم کے ہو سکتے ہیں سب سے
تکلیف دہ بخار نمونیا کا ہوتاہے.اس کی شدت کافی ہوتی ہے بچے اور بزرگوں کو برداشت
کرنا مشکل ہوتا ہے.
یہ میں باتیں اس لئے کر رہی ہوں انسان غفلت
کا پتلہ ہے قدم قدم پر غفلت کرتا ہے اس کا سدباب بھی اسی نے کرنا ہے
نمونیہ کی صورت میں ان کے پھیپھڑے بری طرح
متاثر ہوتے ہیں بچہ سانس لینے میں دقت محسوس کرتا ہے.والدین کو چاہئے فورا ایسی
صورت میں معالج سے رجوع کریں.اگر سلف میڈیکیشن اور ٹوٹکوں کے پیچھے رہنے کی صورت
میں تکلیف لمبی ہو جائے گی.
اور
خداناخواستہ اموات بھی ہو جاتی اور ہمارے ملک میں سب سے زیادہ اموات بچوں کی نمو
نیہ سے ہی ہوتیں ہیں.اس لیے والدین کو اس کی آگاہی ہونی چاہیے تاکہ بر وقت اس کا
سد باب کیا جاسکے.
نزلہ ، کھانسی کے ساتھ شدید بخار ہو اور
ساتھ جھٹکے لگیں.تو سمجھ جانا چاہئے کہ یہ نمونیہ کی علامات ہیں.ایسی صورت میں کسی
اچھے ڈاکٹر کی طرف رجوع کرنا چاہئے.
سلف
میڈیکیشن سے پرہیز کرنا چائیے البتہ گھر میں بچے یا بزرگ کو گرم رکھیں اور ماحول
میں ہوا کی آمدورفت بہتر ہو تاکہ سانس کی گھٹن محسوس نا ہو بچوں کو گرم رکھیں.لیکن
اتنا زیادہ بھی نہیں کہ گھٹن کی وجہ سے تکلیف بڑھ جائے ٹمپریچر نوٹ کرتے رہیں.
ہم مناسب احتیاطی تدابیر کر کے بچوں کو
محفوظ رکھ سکتے ہیں.
اور معالج کی ہدایت پر عمل کریں ان علامات
کے لیے ہومیوپیتھک میں بہتر سے بہترین میڈیسن موجود ہیں
سردی کے موسم میں بخار ۔نزلہ زکام ۔کھانسی
کی صورت میں فورا ذہن میں مندرجہ ذیل میڈیسن آتیں ہیں
برائی اونیا ۔۔۔۔چائنا
ارسینک ۔۔۔۔کالجیکم
نکس وامیکا ۔۔۔نیٹرم میور
ٹیوبرکولینم ۔۔ ایکو نائٹ
بیلا ڈونا ۔۔۔۔ڈلکا مارا
رسٹاکس ۔۔جلسیمیم
لیکن ان سب کے سمٹم کے حساب سے میڈیسن دی جا
سکتی ہیں ہومیوپیتھتی
سمٹم پر بیس کرتی ہے اس لئے جو معالج بہتر انداز میں سمٹم کولیکٹ کر لے گا کامیابی
قدم چومے گی۔۔
میں بات کر رہی تھی احتیاطی تدابیر
کی۔۔۔۔۔۔۔
سردی کے موسم میں سب سے زیادہ سردی
سر اور پاؤں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہے.اس لئے چھوٹے بچوں کو سر اور پاؤں
ڈھانپنے چاہئے اور یہ احتیاط والدین کی ذمہ داری ہے.
اور اس
بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے بچے نا مناسب چیزیں نا کھائی ڈرائی فروٹ کھایا
جاتا اس کی احتیاط ضرورت سے زیادہ نا کھایا جائے بچے گھر سے پیسے لے کر باہر
کٹھائی والی چیز کھانے سے گلہ خراب ہوتا ہے.اور گلا خراب مرض کی ابتدائی صورت ہوتی
ہے اور اس کے بعد کھانسی پھر بیشمار تکالیف کی شروعات۔ صفائی ستھرائی کا خیال رکھا
جائے.
چھوٹے بچوں کو سردی زیادہ متاثر کرتی ہے.اس
لئے ان کے سر پاؤں اور سینے کا خاص خیال رکھا جائے گرم سوئٹر کپڑوں کے نیچے پہنایا
جائے،تاکہ سردی نا لگے اگر ذرا سی خراش گلے میں محسوس کریں تو فورا شہد کا استعمال
کریں شہد میں شفاء ہے.
اور
چھوٹے بچوں کے لئے بہترین ٹانک ہے ۔ چھوٹے بچوں کو انڈے کی زردی میں شہد ملا کر
دینے سے گلے کی خراش اور کھانسی میں فائدہ مند ہے۔
پانی
کی کمی کی وجہ سے قبض ہو سکتی ہے.اس لئے ایسی خوراک کا استعمال ہو جس سے قبض نہ ہو
کیونکہ قبض بھی بہت ساری تکلیفوں کی جڑ ہے.بچوں کو قبض کی صورت میں بادام
روغن کی چھوٹی چمچی دینے سے اجابت آسانی سے ہو جاتی ہے.
سردیوں میں احتیاطی تدابیر پر کیوں زور دیا
جاتا ہے.اس لئے موسم کی شدت ہوتی ہے اور بچے پھول کی طرح نازک ہوتے ہیں اور ان کی
سرواویل قوت متاثر ہوتی ہے،اور جلد تکلیف آخری سٹیج کی طرف جانے لگتی ہے.
ایک اور بات بہت اہم ہے سردی کی وجہ سے
چھوٹے بچوں کو پیشاب زیادہ آتا ہے اور اکثر بستر پر نکل جاتا ہے.بچے کو گیلا ہونے
سے بھی بچانا ہے اجکل ماؤں کو ایک سہولت تو ہے چھوٹےبچوں کو پمپر لگایا جاتا ہے
میں ان بچوں کی بات کرتی ہوں جو تین سے چھ سات سال کے بچوں کا مسئلہ ہے ان کے لئے
ہومیوپیتھک میں کاسٹیکم caustium بہتریں
میڈیسن ہے اس کے علاوہ کیریازوٹ Kreasote ۔۔Cina.
Equisetum .Sulphur
ایسڈ فاس
ان سب کو سمٹم کے حساب سے دی جا سکتی ہے.یہ
بچوں ہی کے لئے نہیں بلکہ بڑے بزرگ کو بھی استعمال کر وائی جا سکتیں ہیں سردی میں
بچہ کھانسی کے ساتھ روتا زیادہ ہو تو سلفر کو ذہن میں رکھنا چائیے.
بخار کی حالت میں بچہ کا رونا بند نا ہو تو
سمٹم کو سامنے رکھتے ہوئے ۔۔۔برائی اونیا ۔۔۔۔بیلا ڈونا۔۔۔۔ جلسیمیم دیکھیں.
اگر آپ لوگوں نے نزلہ زکام کھانسی کو کنٹرول
کرلیا تو سمجھیں سردیاں آرام سے گزر جائیں گئی
یہ وہ چند چیدہ چیدہ احتیاطی تدابیر ہیں جو
سردیوں کی شروعات میں فیس کرنا پڑ سکتی ہیں اپنا اور بچوں کا خیال رکھیں اللہ آپ
سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے آمین.
دعاؤں میں یاد رکھئے گا
ڈاکٹر فریدہ مسعود
چیئرپرسن PHF
پاکستان ہومیوپیتھک فاؤنڈیشن.
1 Comments
بلکل درست
ReplyDelete