جب کسی قوم میں انفرادی سطح پر گناہ ہورہا ہو یعنی کچھ لوگ ان
گناہوں سے بچ رہے ہوں اور کچھ لوگ ان گناہوں میں ملوث ہوں تو انکا حساب بھی
انفرادی سطح پر لیا جاتا ہے اور اسکا حساب قیامت والے دن ہی لیا جائے گا۔
جبکہ کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کو قوم بحیثیت مجموعی قبول کر
لیتی ہے جسکا حساب اس دنیا میں عذابِ الٰہی کی صورت میں آتا ہے ۔
پچھلے لوگوں کو اس لیے اللّٰہ نے جڑ سے ختم کر دیا کیونکہ ان
میں شرک اور کچھ دیگر گناہوں کو اجتماعی سطح پر قبول کر لیا جاتا تھا ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے اس امت کو مکمل طور پر ختم تو نہیں کرنا لیکن
جزوی عذاب آتے رہیں گے جسکا شکار بد لوگوں کے علاوہ نیک لوگ بھی ہونگے اسکی وجہ
ہمارے وہ اجتماعی گناہ ہیں جنکو ہمارے معاشرے نے بحیثیت مجموعی قبول کر لیا ہے اور
نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ ان گناہوں کو کر کے فخر کیا جاتا ہے ۔ان میں سرفہرست
جمہوریت کے نام پر انسانی حاکمیت ہے ۔
جمہوریت میں کیا ہوتا ہے ؟
جمہوریت میں عوام اپنے نمائندے منتخب کر کے اسمبلی بھیجتے ہیں
جو اسمبلی میں پہنچ کر قانون سازی کرتے ہیں ۔وہ قانون سازی عوام کی طرف سے کررہے
ہوتے ہیں ۔جبکہ اسلامی ملک میں قانون سازی قرآن اور حدیث سے کی جاتی ہے ۔اس صورت
میں انسانی حاکمیت اللّٰہ کے خلاف بغاوت ہے جسکے ہم بحیثیت مجموعی مجرم ہیں ۔




2 Comments
Zbrdast
ReplyDeleteInformative post
ReplyDelete